GRAVE OF ABDULLAH IBN UMAR - Saudi Arabia
5/5
★
based on 8 reviews
Contact GRAVE OF ABDULLAH IBN UMAR
Address : | 4588, 7555, Ash Shuhada, 7555, Saudi Arabia, Mecca 24222, Saudi Arabia |
Postal code : | 24222 |
Categories : |
Shrine
,
|
S
|
Sanour Kabir on Google
★ ★ ★ ★ ★ |
k
|
khalid mir on Google
★ ★ ★ ★ ★ |
A
|
Abu Saleh on Google
★ ★ ★ ★ ★ سبحان الله
How great is our God
|
ا
|
انس سندي on Google
★ ★ ★ ★ ★ هذا قبر الصحابي عبدالله بن عمر بن الخطاب رضي الله عنهم
اسلم مع ابيه وكان عمره اربع سنوات
كان من اشد الصحابة اقتداءاً بالرسول صل الله عليه وسلم وكان يتتبع اثار الرسول في كل مكان يذهب اليه
وعندما توفي الرسول صل الله عليه وسلم كان عمره ٢١ سنه
روى كثيراً من الأحاديث عن الرسول صل الله عليه وسلم
شارك في كثير من الغزوات والمعارك
توفي عام ٧٣ للهجرة ويقال كان عمره عند وفاته ٨٤ سنه
This is the grave of the companion Abdullah bin Omar bin Al-Khattab, may God be pleased with them
He became Muslim with his father and he was four years old
He was among the most companions following the example of the Messenger, may God’s prayers and peace be upon him, and he was following the traces of the Messenger everywhere he went
When the Messenger passed away, may God’s prayers and peace be upon him, he was 21 years old
He narrated many hadiths about the Messenger, may God bless him and grant him peace
Participated in many invasions and battles
He died in the year 73 of immigration and is said to be 84 years old at his death
|
Z
|
Zairine Madina on Google
★ ★ ★ ★ ★ مزارِ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم
مکہ شریف حرم کے نزدیک شارع شہداء کے محلہ میں حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا مزار ہے۔ اس مزار کے گرد چار دیواری بنی ہوئی ہے۔ لوہے کا گیٹ لگا ہوا ہے، تالا بند رہتا ہے، گیٹ کی جالیوں سے زیارت کر سکتے ہیں۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی پیدائش نبوت کے تیسرے سال ہوئی۔ عبد اللہ بن عمر خلیفہ دوم عمر ابن الخطاب کے صاحبزادے تھے۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم تقریبا پانچ سال کے تھے۔ والد گرامی کے قبول اسلام کے ساتھ وہ خود بخود ہی اسلام کے دامن رحمت میں وابسطہ ہو گئے۔ نبوت کے تیرویں سال حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی عمر مبارک تقریبا دس برس تھی۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی زندگی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے گزری۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی پہچان ہی یہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقے پر عمل کرنے والے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بے حد اتباع کرتے تھے۔ حتٰی کہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اترتے تھے وہیں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ اترتے، جہاں اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نماز پڑھی وہاں نماز پڑھتے تھے اور یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے تھے تو حضرت ابن عمراس کو پانی دیا کرتے تھے کہ خشک نہ ہو جائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم نے بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پوری زندگی میں عہدِ وفا نبھایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی محبت کے تقاضوں کو پورا کرتے رہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ دنیا اور اس کی لذتوں سے دور رہتے تھے۔ یہ انتہائی متقی اور پرہیز گار انسان تھے۔ ان کی راتیں عبادت میں گزرتی اور روزے رکھنا ان کے معمول میں شامل تھا۔ اللہ تعالی نے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کو دین کا وسیع علم اور شاندار فہم و فراست سے نوازہ تھا۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے فقیہ تھے۔ ان کو فقہ پر عبور حاصل تھا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد ساتھ سال تک اس جہاں فانی میں رہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کے دل میں جہاد کا جذبہ بچپن ہی سے جوان تھا۔ ان کی آرزو تھی کہ وہ بھی دین کے دشمنوں سے لڑیں۔ غزوہ بدر اور غزوہ احد کے معرکہ میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنا نام حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا مگر نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے قبول نہ کیا، کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ چودہ سال سے زیادہ نہیں ہوئے تھے۔ احد کے دو سال بعد پانچ ہجری میں غزوہ خندق میں ان کی عمر پندرہ سال پوری ہو چکی تھی۔ چنانچہ وہ سب سے پہلا معرکہ ہے جس میں ان کو شرکت کی اجازت مل گئی۔ اجازت پا کر ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ اس جنگ میں انہوں نے بھر پور طریقے سے حصہ لیا اور یوں اپنے ذوقِ جہاد کی تسکین لی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی جہاد کے ساتھ محبت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد بھی اسی طرح جاری رہی۔
حضرت ابو بکر صدیق کے دور میں دین سے پھر جانے والوں سے جنگ میں انہوں نے ایک کامیاب سپاہی کی طرح شرکت کی۔ یہاں تک کہ یہ فتنہ فنا کے گھاٹ اتر گیا اور اپنے والد حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں بھی جنگوں میں حصہ لیا۔ حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں شمالی افریکہ کو فتح کرنے کے سلسلے میں ہونے والی جنگوں میں شریک ہوئے۔ معرکہ نہاوند اور قسطنطنیہ میں بھی شرکت کی۔ وہ جب بھی کسی معرکے سے واپس آتے پھر سے نئے معرکے کی تیاری شروع کر دیتے۔ یہ جذبہ آخری عمر تک برقرار رہا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے دوہزار چھ سو تیس احادیث مروی ہیں اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک ہزار غلام آزاد کیے۔ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ حج کے لیے تشریف لے گئے تو چوہتر ہجری میں ایک شحص نے حجاج بن یوسف کے کہنے پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاوں میں زہر سے بوجھا ہو تیر مار دیا۔ زہر نے اثر کیا اور آپ کا پاوں مبارک پھول گیا۔ پھر یہی زخم آپ کی وفات کا باعث بنا۔
Shrine of Abdullah bin Umar
There is a mausoleum of Hazrat Abdullah bin Umar in the neighborhood of Shara Shuhada near Makkah Haram. There are four walls around this shrine. There is an iron gate, the lock is closed, you can visit through the gates of the gate.
Hazrat Abdullah Ibn Umar was born in the third year of Prophethood. Abdullah bin Umar was the son of Caliph II Umar Ibn al-Khattab. When Hazrat Umar (RA) converted to Islam, Hazrat Abdullah bin Umar (RA) was about five years old. With the acceptance of Islam by his father, he automatically became attached to the mercy of Islam. In the thirteenth year of Prophethood, Hazrat Umar Farooq (RA) migrated with his family to Madinah. Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) was about ten years old.
Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) lived his life following the Sunnah of the Holy Prophet (PBUH). The identity of Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) is that he is following the method of the Holy Prophet (PBUH). He used to follow the Holy Prophet (sws) immensely. Even where the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) used to descend, Hazrat Abdullah ibn Umar (may Allaah be pleased with him) would descend, where the Beloved of Allaah (peace and blessings of Allaah be upon him) prayed, When the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) went down under a tree, he used to give water to Ibn 'Umar so that it would not dry out.
Hazrat Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) fulfilled his vow of allegiance throughout the life of Bani Kareem (peace be upon him). And he continued to fulfill the requirements of love even after the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was veiled from this world. He used to stay away from the world and its pleasures. He was a very pious and pious man. Their nights were spent in worship and fasting was part of their routine. Allah Almighty blessed Hazrat Abdullah Ibn Umar with a vast knowledge of religion and excellent understanding. He was a great jurist of his time. He was well versed in jurisprudence. He remained in this mortal place for a year after the death of the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).
The spirit of jihad was young in the heart of Hazrat Abdullah bin Umar. He also wanted to fight the enemies of religion. In the battle of Badr and the battle of Uhud, he presented his name to the Holy Prophet (sws), but the Holy Prophet (sws) did not accept him, because he was not more than fourteen years old. Were Two years after Uhud, in five AH, he had completed fifteen years of age in the Battle of Khandaq. Therefore, it is the first battle in which he was allowed to participate. He was overjoyed to get permission. He took full part in this war and thus satisfied his taste for jihad. Hazrat Abdullah bin Umar's love for jihad continued even after the death of the Holy Prophet (sws).
In the time of Hazrat Abu Bakr Siddiq, he participated in the war against the apostates like a successful soldier. Even this fitna came to an end and he took part in wars even in the time of his father Hazrat Syedna Umar. In the time of Hazrat Uthman (RA) he took part in the wars for the conquest of North Africa. He also participated in the battles of Nahavand and Constantinople. Whenever he came back from a battle, he would start preparing for a new battle. This passion lasted till the last age. Two thousand six hundred and thirty hadiths have been narrated from him and he freed a thousand slaves. When Hazrat Abdullah ibn Umar (may Allah be pleased with him) went for Hajj, a man shot an arrow at the feet of Hajjaj ibn Yusuf (may Allah be pleased with him) in the year 74 AH. The poison worked and your feet swelled with happiness. Then the same wound caused your death.
|
a
|
afzaal ahmad on Google
★ ★ ★ ★ ★ مزارِ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی پیدائش نبوت کے تیسرے سال ہوئی۔ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام قبول کیا اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم تقریبا پانچ سال کے تھے۔ والد گرامی کے قبول اسلام کے ساتھ وہ خود بخود ہی اسلام کے دامن رحمت میں وابسطہ ہو گئے۔ نبوت کے تیرویں سال حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تو حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی عمر مبارک تقریبا دس برس تھی۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی زندگی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرتے ہوئے گزری۔ حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی پہچان ہی یہ ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقے پر عمل کرنے والے ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی بے حد اتباع کرتے تھے۔ حتٰی کہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اترتے تھے وہیں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ اترتے، جہاں اللہ کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے نماز پڑھی وہاں نماز پڑھتے تھے اور یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک درخت کے نیچے اترے تھے تو حضرت ابن عمراس کو پانی دیا کرتے تھے کہ خشک نہ ہو جائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم نے بنی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پوری زندگی میں عہدِ وفا نبھایا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی محبت کے تقاضوں کو پورا کرتے رہے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ دنیا اور اس کی لذتوں سے دور رہتے تھے۔ یہ انتہائی متقی اور پرہیز گار انسان تھے۔ ان کی راتیں عبادت میں گزرتی اور روزے رکھنا ان کے معمول میں شامل تھا۔ اللہ تعالی نے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کو دین کا وسیع علم اور شاندار فہم و فراست سے نوازہ تھا۔ آپ اپنے وقت کے بہت بڑے فقیہ تھے۔ ان کو فقہ پر عبور حاصل تھا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد ساتھ سال تک اس جہاں فانی میں رہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کے دل میں جہاد کا جذبہ بچپن ہی سے جوان تھا۔ ان کی آرزو تھی کہ وہ بھی دین کے دشمنوں سے لڑیں۔ غزوہ بدر میں جب مسلمان کفار سے لڑنے کے لیے نکلے تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ بھی ان کے ساتھ چل پڑے۔ ان کی شدید حواہش تھی کہ کسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لشکر کے سپاہی بن جائیں۔ مگر کم عمری کی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انہیں واپس بھیج دیا۔ اس وقت حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر تقریبا بارہ سال تھی۔ پھر جب غزوہ احد کا موقع آیا تب بھی جذبہ جہاد ان کو میدان جنگ میں کھینچ لایا۔ لیکن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ان کو کمسنی کی وجہ سے واپس بھیج دیا۔ اور پھر غزوہ خندق کے موقع پر انہوں نے اپنے آپ کو ایک بار پھر حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا۔ اس وقت ان کی عمر پندرہ سال تھی اور یہ خدشہ بھی سر اٹھا رہا تھا کہ کہیں اس بار انہیں واپس نہ کر دیا جائے۔ لیکن اس مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کو جنگ میں شرکت کی اجازت دے دی۔ اجازت پا کر ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔ اس جنگ میں انہوں نے بھر پور طریقے سے حصہ لیا اور یوں اپنے ذوقِ جہاد کی تسکین لی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم کی جہاد کے ساتھ محبت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات کے بعد بھی اسی طرح جاری رہی۔
حضرت ابو بکر صدیق کے دور میں دین سے پھر جانے والوں سے جنگ میں انہوں نے ایک کامیاب سپاہی کی طرح شرکت کی۔ یہاں تک کہ یہ فتنہ فنا کے گھاٹ اتر گیا اور اپنے والد حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں بھی جنگوں میں حصہ لیا۔ حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں شمالی افریکہ کو فتح کرنے کے سلسلے میں ہونے والی جنگوں میں شریک ہوئے۔ معرکہ نہاوند اور قسطنطنیہ میں بھی شرکت کی۔ وہ جب بھی کسی معرکے سے واپس آتے پھر سے نئے معرکے کی تیاری شروع کر دیتے۔ یہ جذبہ آخری عمر تک برقرار رہا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ سے دوہزار چھ سو تیس احادیث مروی ہیں اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک ہزار غلام آزاد کیے۔ جب حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ حج کے لیے تشریف لے گئے تو چوہتر ہجری میں ایک شحص نے حجاج بن یوسف کے کہنے پر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاوں میں زہر سے بوجھا ہو تیر مار دیا۔ زہر نے اثر کیا اور آپ کا پاوں مبارک پھول گیا۔ پھر یہی زخم آپ کی وفات کا باعث بنا۔
Shrine of Abdullah bin Umar
Hazrat Abdullah Ibn Umar was born in the third year of Prophethood. When Hazrat Umar (RA) converted to Islam, Hazrat Abdullah bin Umar (RA) was about five years old. With the acceptance of Islam by his father, he automatically became attached to the mercy of Islam. In the thirteenth year of Prophethood, Hazrat Umar Farooq (RA) migrated with his family to Madinah.
Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) lived his life following the Sunnah of the Holy Prophet (PBUH). The identity of Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) is that he is following the way of the Holy Prophet (PBUH). He used to follow the Holy Prophet (sws) immensely. Even where the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) used to land, Hazrat Abdullah Ibn Umar (peace and blessings of Allaah be upon him) used to land. When the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) went down under a tree, he used to give water to Ibn 'Umar so that it would not dry out.
Hazrat Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) fulfilled the oath of allegiance throughout the life of the Holy Prophet (peace be upon him) And he continued to fulfill the requirements of love even after the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) was veiled from this world. He used to stay away from the world and its pleasures. He was a very pious and pious man. Their nights were spent in worship and fasting was part of their routine. Allah Almighty blessed Hazrat Abdullah Ibn Umar (RA) with a vast knowledge of religion and excellent understanding and foresight. He was a great jurist of his time. He was well versed in jurisprudence. He remained in this mortal place for a year after the death of the Holy Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him).
The spirit of jihad was young in the heart of Hazrat Abdullah bin Umar. He also wanted to fight the enemies of religion. In the battle of Badr, when the Muslims went out to fight the infidels, he also went with them. He had a strong desire to somehow become a soldier in the army of the Holy Prophet (sws). But due to their young age, the Holy Prophet sent them back. At that time, Hazrat Abdullah bin Umar was about twelve years old. Then, when the battle of Uhud came, the spirit of jihad drew them to the battlefield. But Allah's Messenger (peace and blessings of Allah be upon him) sent them back due to lack of money. And then on the occasion of the Battle of the Trench, he presented himself once again in the presence of the Holy Prophet. He was 15 at the time and feared he would not be returned this time. But this time the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) allowed them to take part in the battle. He was overjoyed to get permission. He took full part in this war and thus satisfied his taste for jihad. Hazrat Abdullah bin Umar's love for jihad continued even after the death of the Holy Prophet (sws).
In the time of Hazrat Abu Bakr Siddiq, he participated in the war against the apostates like a successful soldier. Even this fitna came to an end and he took part in wars even in the time of his father Hazrat Syedna Umar. He took part in the wars for the conquest of North Africa in the time of Hazrat Uthman. He also participated in the battles of Nahavand and Constantinople. Whenever they came back from a battle, they would start preparing for a new battle. This passion lasted till the last age. Two thousand six hundred and thirty hadiths have been narrated from him and he freed a thousand slaves. When Hazrat Abdullah ibn Umar (may Allah be pleased with him) went on Hajj, a person shot an arrow at the feet of Hajjaj ibn Yusuf (may Allah be pleased with him) in the year 74 AH. The poison worked and your feet swelled with happiness. Then the same wound caused your death.
|
S
|
Saleem Abbas on Google
★ ★ ★ ★ ★ A great companion of Prophet Muhammad peace be upon him.
|
A
|
Abdul Bari on Google
★ ★ ★ ★ ★ Abdullah ibn Umar (Arabic: عبدالله بن عمر بن الخطاب) (c.610–693 CE) (may Allah be pleased with him) was the son of the second Caliph Umar (may Allah be pleased with him) and a brother-in-law and companion of the prophet Muhammad (ﷺ) He was a prominent authority in hadith and law, and was known for his neutrality toward factions engaged in the first civil war within the Muslim community (656–661). Abdullah bin Umar (may Allah be pleased with him) accepted Islam in his childhood with his father. He was very particular in following the sunnah of the Prophet (ﷺ), for example offering salah at every spot where he happened to see the Prophet (ﷺ) praying. He was eighty-four years old when he died in 73 AH.
|
Write some of your reviews for the company GRAVE OF ABDULLAH IBN UMAR
Your reviews will be very helpful to other customers in finding and evaluating information
Nearby places in the field of Shrine,
Nearby places GRAVE OF ABDULLAH IBN UMAR